پاکستان

مشرف غداری کیس میں اہم فیصلہ محفوظ

نومبر 19, 2019 2 min

مشرف غداری کیس میں اہم فیصلہ محفوظ

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں اہم حکم سامنے آیا ہے۔

خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے۔

عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے پوچھا کہ کیا استغاثہ ٹیم کو ہٹانے سے پہلے عدالت سے اجازت لی گئی؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استعفی دیدیا تھا، اکرم شیخ کی ہدایت پر استغاثہ کی نئی ٹیم لگائی گئی تھی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے 23 اکتوبر کو استغاثہ کی ٹیم کو برطرف کیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالت نے آپ کو نہیں سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا، انہیں بات کرنے دیں۔

جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ استغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے جو ہمارے لیے کافی ہیں، مشرف کے وکیل کہاں ہیں؟

رجسٹرار نے بتایا کہمشرف کے وکیل رضا بشیر عمرے پر چلے گئے ہیں۔ عدالت کے سربراہ نے کہا کہ آج مشرف کے وکیل کو دلائل کیلئے تیسرا موقع دیا تھا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ وفاقی حکومت کا نمائندہ ہوں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وفاقی حکومت تو اس کیس میں فریق ہی نہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں، کیا وزارت داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفی کے بعد بھی استغاثہ ٹیم کام کر رہی ہے؟

ڈپٹی اٹارنی نے بتایا کہ وزارت داخلہ کو شاید اس بات کا علم ہو۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وزارت داخلہ کے حکام کئی بار عدالت میں پیش ہو چکے، کیسے ممکن ہے پیش ہونے والے افسران کو علم نہ ہو، شاید والی کیا بات ہے۔

عدالت نے استغاثہ کی ٹیم کو ہٹانے اور مشرف کے لیے نامزد سرکاری وکیل کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

مطیع اللہ جان کی رپورٹ

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے