متفرق خبریں

مشرف کیس: خصوصی عدالت کے ججز برہم

نومبر 28, 2019 3 min

مشرف کیس: خصوصی عدالت کے ججز برہم

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے مشرف کے وکیل رضا بشیر سے تحریری دلائل طلب کر لیے ہیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے مشرف کے ذاتی وکیل سلمان صفدر کو روکتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف حکومت کے مقرر کردہ وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ پانچ دسمبر کے بعد التوا نہیں دیں گے، پانچ دسمبر کو دفاع کے وکیل اور پراسیکیویشن ٹیم پوری تیاری کے ساتھ پیش ہوں، اورپانچ دسمبر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی عدالت نے مشرف کے وکیل کو پانچ دسمبر تک تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف پانچ دسمبر سے قبل کسی بھی دن اپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔

خصوصی عدالت میں سنگین غداری کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو پرویز مشرف کے سرکاری وکیل رضا بشیر عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے ڈینگی بخار سے بچنے اور عمرہ کی سعادت حاصل کر کے واپس آنے پر خوش آمدید کہا۔

وکیل نے کہا کہ انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کی کاپی نہیں ملی جسٹس وقار سیٹھ نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ انہیں آرڈر کی کاپی فراہم کی جائے جو فراہم کر دی گئی، انہوں نے ہائی کورٹ کا مختصر حکم نامہ پڑھا توجسٹس نذر اکبر نے وکیل سے کہا کہ آپ کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیا تھا آپ نے عدالت نے تحریری جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کیا تومشرف کے وکیل رضا بشیر نے کہا کہ ہم نے بریت کی درخواست دائر کررکھی ہے، اس پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، اس دوران وزارت داخلہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس وقا احمد سیٹھ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپ کو 5 دسمبر تک پراسیکیوشن تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، ہم 5 دسمبر کے بعد اپ کو مزید وقت نہیں دیں گے، 5 دسمبر کے بعد ہم روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اگلی سماعت سے قبل جب چاہیں آکر بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں، ہم ان کو اگلی سماعت تک بیان ریکارڈ کرانے کا موقع دے رہے ہیں، ان کے پیش ہونے کے لیے عدالت کے باہر آواز بھی لگائی جائے گی تاکہ اگر وہ کسی کونے میں ہوں تو آجائیں آئندہ سماعت کے بعد کوئی درخواست نہیں لیں گے۔

اس دوران ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے تو عدالت نے ان کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ مشرف کی طرف سے پیش نہیں ہوسکتے صرف رضا بشیر کی معاونت کرسکتے ہیں۔

عدالت نے رضا بشیر ایڈووکیٹ کو کہا کہ ہم نے آپ کے موکل کو تمام مراحل پر سہولیات فراہم کی ہیں لیکن آپ نے تعاون نہیں کیااب تمام درخواستوں کو مرکزی کیس کے ساتھ سنا جائے گا یہی حکم استغاثہ کے لیے ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ استغاثہ تحریری دلائل جمع کروا کر کیس مکمل کرچکا ہے اب استغاثہ اپنی بحث کرے گا۔

عدالت نے مشرف کے وکیلِ کو تنبیہ کی ہے کہ اگر آپ نے اب تاخیری حربے استعمال کیے تو ان کے خلاف ایکشن ہوگا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے