پاکستان پاکستان24

حکومت کا بحریہ ٹاؤن کو ریلیف دینے کے لیے سپریم کورٹ کو خط

مئی 22, 2021 2 min

حکومت کا بحریہ ٹاؤن کو ریلیف دینے کے لیے سپریم کورٹ کو خط

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی تحریک انصاف حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو کراچی میں زمین کے بدلے 460 ارب روپے کی اقساط جمع کرانے میں ریلیف دیا جائے۔
وزارت قانون نے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک دستاویز جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن سے ہر تین ماہ بعد وصول کی جانے والی قسط نہ لی جائے بلکہ یہ رقم اُس کو کاروبار میں لگانے کی اجازت دی جائے اور اس کا سود حاصل کیا جائے تاہم سات برس بعد ملک ریاض کی کمپنی سے مکمل رقم واپس لینے کے فیصلے پر حکومت کو اعتراض نہیں۔

عدالت میں جمع کی گئی دستاویز میں اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ایسا وزارت قانون کے کہنے پر کیا گیا ہے اور وزارت قانون کو اس کی ہدایت وزیراعظم کے دفتر نے کی ہے۔
دستاویزات میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے مارچ کے تیسرے ہفتے میں درخواست کی تھی جس پر نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے دو دن بعد اپنی رائے دی اور پھر نو اپریل کو وزیراعظم کے دفتر نے وزارت قانون سے اس پر کام کے لیے کہا۔
خط کے مطابق بحریہ ٹاؤن اور نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے درمیان ایک یادداشت پر دستخط ہونے کی توقع ہے جس کے تحت ملک ریاض کی کمپنی اسلام آباد اور کراچی میں کم لاگت والے پانچ ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کر کے حکومت کو دے گی جن میں سے تین ہزار اسلام آباد میں جبکہ دو ہزار کراچی میں میں بنائے جائیں گے۔
خط میں پوچھا گیا تھا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی طرف سے سوال سامنے آیا کہ کیا تعمیراتی سیکٹر میں بحریہ ٹاؤن ایک قابل ذکر کھلاڑی ہے تو اس کا جواب ہے کہ یقینی طور پر اس شعبے میں بحریہ ٹاؤن ایک قابل ذکر کھلاڑی ہے۔
خط میں تجویز دی گئی کہ اگر سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر غور کرتی ہے تو وفاقی حکومت کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا جائے کہ عدالت بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کو قسطوں کی ادائیگی میں رعایت دے اور اس ڈیڈ لائن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا جو کہ عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کو رقم کی ادائیگی کے لیے مقرر کر رکھی ہے۔
وزارت قانون نے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے کراچی بحریہ ٹاؤن کیس کا فیصلہ اور دیگر ریکارڈ منگوایا اور اب عدالت سے استدعا ہے کہ چونکہ ملک ریاض کی کمپنی ملک کی ایک بڑی کنسٹرکشن فرم ہے تو اسے ریلیف دیا جائے جو قومی مفاد میں ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے چار برس قبل اپنے تین فیصلوں میں‌پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے اپنے کراچی، راولپنڈی اور مری میں‌بحریہ ٹاؤن رہائشی منصوبوں‌کے لیے زمین کے حصول میں‌بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں‌کی نشاندہی کی تھی.
بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کراچی میں‌سندھ حکومت کی ملی بھگت سے ہزاروں‌ایکڑ سرکاری اراضی بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست میں قرار دیا کہ سولہ ہزار ایکڑ رقبے کی ملک ریاض 460 ارب روپے قیمت ادا کریں اور یہ سہ ماہی اقساط کی صورت میں سات برس تک دی جائے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے